Investor Presentaiton
1
اختصاریہ
موجودہ
دور میں معاشی و مالیاتی تنظیم نے ایک انتہائی پیچیدہ جہت اختیار کر لی ہے۔ موجودہ حکومت کو 2018
میں حکومت سنبھالتے ہی بڑی معاشی مشکلات ورثے میں ملیں۔ دیگر مشکلات کے مابین ایک نمایاں مسئلہ تجارتی خسارے
کا معاملہ تھا جو مالی سال 18-2017 میں 19 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا 6.1 فیصد کی حد کو چھو رہا تھا۔ سابقہ حکومت
نے روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ کو مصنوعی طور پر برقرار رکھا ہوا تھا جس کے سبب برآمدات کے مقابلے میں درآمدات
کا مسلسل بڑھتا ہوا حجم زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا موجب بن رہا تھا۔ قومی سطح پر قرضے 30 کھرب روپے کی
خطرناک حد تک بڑھ چکے تھے جو مالیاتی ذمہ داری اور قرضوں کو محدود کرنے کے قانون کی کھلی خلاف ورزی تھی ۔ جس
نے وطن عزیز کو غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں (Foreign Debt Payments) کے ضمن میں دیوالیہ پن کی طرف
دھکیل دیا تھا۔ 2.3 ارب یا جی ڈی پی کے 6.6 فیصد مالیاتی خسارے اور مہنگائی میں ہوش ربا اضافے کے پیش نظر
حکومت کو مشکل اقدامات اٹھانے پڑے تا کہ ملک کو دانشمندانہ معاشی تنظیم کے راستے پر ڈالا جا سکے۔ اس سلسلے میں مالیاتی
عدم توازن کو کم کرنے کی خاطر مئی 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ اصلاحاتی پروگرام کا آغاز ایک اہم اقدام تھا۔
شرح تبادلہ میں مصنوعی کمی بیشی کی پالیسی کو ختم کر کے بازاری قیمت کے مطابق لایا گیا۔ محصولات کی پالیسی پر نظر ثانی
کی گئی اور درآمدات میں کمی کرنے کی خاطر ضروری مراعات دی گئیں تا کہ تجارتی توازن کو قائم رکھا جا سکے۔ ان
اقدامات کے باعث درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کے ذریعے تجارتی خسارے پر قابو پانے میں خاطر خواہ
مدد ملی۔ حکومت نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان سے قرض لینا ترک کر دیا اور اپنی توجہ محصولات بمقابلہ جی ڈی پی کی
شرح کو بڑھانے کی طرف مائل کر لی، غیر ضروری اخراجات کو کم کیا گیا، سرکاری اداروں Public Sector)
(Enterprises کے نقصانات میں کمی کی گئی ، بچت میں اضافے اور نجی شعبے کی شمولیت کے لئے مراعات دی گئیں
تا کہ معاشی ترقی میں اضافہ کیا جا سکے۔
موجودہ حکومت کی ان کاوشوں کے طفیل مالی سال 20-2019 کے آغاز میں بہتر نتائج سامنے آنا شروع ہو
گئے ۔ بدقسمتی سے مارچ 2020 میں 19-Covid وبا کی پاکستان آمد کی وجہ سے معاشی بہتری کے لئے کی جانے والی
ان کاوشوں کو شدید دھچکا لگا۔ ملک میں معاشی سرگرمیاں اور لوگوں کی سماجی زندگی معطل ہو کر رہ گئی۔
۔
جہاں تک پنجاب کا تعلق ہے، یہ صوبہ بھی قومی سطح پر اپنائی گئی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوا ہے۔ 19-Covid کی
وجہ سے صوبائی تجارت اور نقل و حمل میں بحران، انفرادی سطح پر اخراجات میں کمی تجارتی اشیاء و خدمات کی برآمدات کے
حجم میں تخفیف کے باعث صوبائی معیشت کو ان بڑے دھچکوں کا سامنا کرنے میں کافی وقت ہو گی خصوصاً چھوٹی بڑی
صنعتوں اور بڑے پیمانے کے کاروباروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
19-Covid کے تناظر میں حکومت پنجاب کی مالیاتی تنظیم میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔صوبائی حکومت کےView entire presentation